۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حیدر عباس

حوزہ/ فرش سے عرش پر لے جانے کا مقصد تھا عرش کی مخلوقات کو نبی خاتم کا دیدار کرانا اور ختمی مرتبت کو جسمانی وجود کے ساتھ اس بلندی پر لے جا کر حقائق سے آگاہ کرنا۔نبی اکرم معراج کے موقع پر تیسرے،چوتھے اور ساتویں آسمان پر امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی فضیلت کا اقرار کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، (غازی آباد)محمدی حال سنجے نگر سیکٹر ۲۳ غازی آباد میں شب بعثت و معراج کی مناسبت سے ایک کل ہند محفل مقاصدہ کا اہتمام کیا گیا۔جس کی صدارت مولانا سید حیدر عباس رضوی نے کی۔

صدر محفل نے اس پر نور شب کی نورانی محفل سے خطاب کے دوران قرآنی آیات و روایات سے بعثت ومعراج پر مفصل روشنی ڈالی۔مولانا موصوف نے سورہ مبارکہ آل عمران کی آیت 164 کو سرنامہ سخن قرار دیتے ہوئے صراحت کی کہ معراج بعد بعثت ہوئی۔جس کا تذکرہ قرآن مجید میں سورہ اسراء و سورہ نجم میں ملتا ہے۔فرش سے عرش پر لے جانے کا مقصد تھا عرش کی مخلوقات کو نبی خاتم کا دیدار کرانا اور ختمی مرتبت کو جسمانی وجود کے ساتھ اس بلندی پر لے جا کر حقائق سے آگاہ کرنا۔نبی اکرم معراج کے موقع پر تیسرے،چوتھے اور ساتویں آسمان پر امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی فضیلت کا اقرار کرتے ہیں۔

مولانا حیدر عباس رضوی نے اپنے مخصوص لہجہ میں تاکید کی کہ عام اعیاد سے ہٹ کر بعثت جیسی عید کے موقع پر تمام تر مستحبی اعمال میں زیارت امیر المومنین علیہ السلام کا شامل ہونا یہ ثابت کرتا ہے نبوت کا عقیدہ ولایت کے عقیدہ کے بنا نا مکمل ہے جس سے دنیا و آخرت میں خسارہ کے سوا کچھ اور ملنا ممکن نہیں۔

جوانسال فعال مبلغ مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بعثت نبوی کا تذکرہ کرتے ہوئے صراحت کی کہ جس دور میں نبی مبعوث ہوئے وہ جہالت اور قتل و غارتگری کا دور تھا۔اس دور میں لوگوں کو اپنے جانوروں سے محبت تو تھی لیکن انسانوں سے نہیں۔ایسے میں نبی نے لوگوں کو علم ومعرفت کی دولت سے مالا مال کیا۔آج کے دور کو تنزلی سے تعبیر کرتے ہوئے مولانا موصوف نے کہا کہ آج بھی کتے جیسے جانوروں کی لکزری لائف یہی ظاہر کرتی ہے کہ آج بھی انسانیت سسکیاں لے رہی ہے اور کوئی اس کا پرسان حال نظر نہیں آتا ہے۔نبی اکرم نے صلح و امن کا پیغام عام کیا لہذا ہم میں سے ہر امتی دنیا کے کسی بھی گوشے میں ہونے والے مظالم سے اظہار بیزاری کرتا ہے۔

روس اور یوکرین کی تازہ جنگ کے تناظر میں مولانا حیدر عباس نے بیان کیا کہ ہم عالمی تنظیموں سمیت اپنے ملک کی میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دوہری پالیسی نہ اختیار کرتے ہوئے یمن،فلسطین وغیرہ کے مظلوم عوام کی داستان بھی بیان کریں تا کہ ظالموں کا خاتمہ ہو سکے۔

قابل ذکر ہے کہ اس نورانی محفل میں نظامت کے فرائض

مولانا باقر سجّاد زیدی عرفی نے انجام دئیے اور ان شعراء و مداح حضرات نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

عباس سلمہ،

ماہر سلمہ،

حیدر شیرازی جونپوری،

نظم لکھنؤی،

مبارک جلالپوری،

نوشا امروہوی،

ذرّہ اورانگابدی،

شباب اورانگابادی،

عرفی چھولسی،

منیر چھولسی،

شمیم سرسوی،

داد سرسوی،

ضیغم رسولی،

مولانا شبّر ،

شارب چھولسی وغیرہ

آخر میں دعائے سلامتی امام زمانہ علیہ السلام کی قرائت پر محفل آئندہ برس تک ملتوی کی گئی۔بانی محفل کی جانب سے مومنین کے لئے نذر و شیرینی کا اہتمام تھا۔بانی محفل ضیغم صاحب نے حاضرین بالخصوص علماء و شعراء کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .